کس سے بحث کریں اور کس سے نہیں ؟

کس سے بحث کریں اور کس سے نہیں ؟

تعلیمات امام غزالی رحمۃاللہ علیہ سے ایک سبق

امام غزالی رحمتہ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ
جاہل مریض چار قسم کے ہوتے ہیں، ان میں سے ایک کا علاج ممکن ہے باقی تین لاعلاج ہیں۔
پہلا وہ جو حسد کی وجہ سے سوال پوچھے یا اعتراض کرے۔ حسد ایک ایسی مہلک بیماری ہے (بحث) جس کا علاج نہیں، تو جو بھی جواب دے گا خوہ وہ کتنا ہی عمدہ کیوں نہ ہو وہ تجھے اپنا دشمن شمار کرے گا اور اسکی جلن اور حسد کی آگ مزید بھڑکے گی (لہذا وہ اسمیں نکتہ سازی جاری رکھے گا)۔ اس کا مداوا یہ ہے کہ اس حاسد کو تو چھوڑ دے.
دوسرا مریض وہ ہے جسکی بیماری کا سبب اسکی حماقت یا بیوقوفی ہے۔ جاہل احمق وہ ہے جو علم حاصل کرنے میں بہت کم وقت صرف کرتا ہے، نہ ہی علوم نقلیہ و عقلیہ کی ابھی ابتداء کی لیکن بڑے بڑے علماء پر اعتراض کرتا ہے.. اسے معلوم ہی نہیں کہ اسکا یہ اعتراض فضول ہے اور اس بڑے عالم کی علمی گہرائی کو اس نے سمجھا ہی نہیں۔ تو جب وہ یہ سب سوچ ہی نہیں سکتا تو یہ اعتراض و سوال اسکی نادانی ہے۔ ایسے شخص سے بھی الگ رہنا چاہئے اور اسے جواب نہیں دینا چاہئے-
تیسری قسم کا بیمار وہ ہے جو اپنی بے قراری و بے صبرے پن کی وجہ سے اہل علم کی باتیں نہ سمجھے اور اپنی کم عقلی پر بھروسہ کئے رہے۔ ایسا شخص بھولا اور بے عقل ہوتا ہے اور اسکا ذہن حقائق کو سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے۔ اسے بھی جواب دینا ضروری نہیں۔
چوتھی قسم کا بیمار وہ ہے جو صراط مستقیم کا طلب گار ہو، فرمانبردار اور ذکی ہو، اسمیں غضب، نفس پرستی، حسد اور دولت کی جاہ نہ ہو، پس جو راہ حق کا متلاشی ہو اور سوال یا اعتراض حسد، عیب جوئی یا امتحان لینے کی غرض سے نہ کرے ایسا ہی شخص وہ مریض ہے جسکا علاج کیا جاسکتا ھے۔ چنانچہ اس شخص کے سوال کا جواب دینا نہ صرف جائز بلکہ واجب ہے
گوگل پلس پر شئیر کریں

مصنف Muhammad Asfand Yar

    گوگل پلس سے تبصرہ کریں
    فیس بک سے تبصرہ کریں

0 comments:

Post a Comment