ایک بچہ جو طویل عرصہ غار میں بھیڑئیوں کے ساتھ رہا جو اس کی حفاظت کرتے رہے۔
یہ 1953ء کا واقعہ ہے ، اسپین کے رہائشی ، سات سالہ "مارکوس روڈگویز" (Marcos Rodriguez)کو ایک سنیاسی گدڑیے نے اس کے باپ سے خرید لیا۔ وہ پھر اسے سیرا مورینا نامی پہاڑی علاقے میں لے گیا جہاں وہ معاشرے سے الگ تھلگ رہتے اپنے فارم میں بھیڑ بکریاں پالتا تھا۔
خدا کا کرنا یہ ہوا کہ گدڑیا چل بسا۔ مارس کورس اپنی سوتیلی ماں کے مظالم سے بہت تنگ تھا ۔ سو اس نے گھر نہ جانے کا فیصلہ کیا اور پہاڑوں کی سمت نکل گیا۔ پچھلے چند ماہ کا تجربہ اسے بتاچکا تھا کہ جانور پکڑنے کے لئے ڈنڈوں اور پتوں سے پھندا کیونکر بنتا ہے۔
حیرت کی بات یہ ہوئی کہ کچھ ہی عرصے میں پہاڑوں پہ مقیم بھیڑئیے ، سانپ ، ہرن ، لومڑیاں وغیرہ اس کے دوست بن گئے ۔ یوں اس کا احساس تنہائی جاتا رہا اور ایک انسانی لڑکا پہاڑی جنگلی ماحول کا حصہ بن گیا ۔ وہ طویل عرصہ غار میں بھیڑئیوں کے ساتھ رہا جو اس کی حفاظت کرتے تھے۔
1965ء میں آخر پہاڑوں پہ آنے والے شکاریوں نے اسے دیکھ لیا ۔ اسے پھر زبردستی گاؤں کے قریب لایاگیا۔ تب وہ صورت شکل اور عادات سے کوئی جانور ہی لگتا تھا۔ انسانی زبان بھول چکا تھا اور غرا کے بات کرتا۔مگر "مارکوس "کچھ عرصہ انسانوں کے درمیان رہا تو رفتہ رفتہ اس کی حیوانی عادتیں ختم ہونے لگیں۔ بعد ازاں اسپین کے مشہور ماہر بشریات اور مصنف ، "جبرائیل جینر" نے" مارکوس" کی دس سالہ جنگلی زندگی پہ تحقیق کی اور اسے سچ بتایا۔ سو اس نے اسی موضوع پہ پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھا۔نیز ایک ناول بھی قلمبند کیا ۔
حوالہ
لنک
یہ 1953ء کا واقعہ ہے ، اسپین کے رہائشی ، سات سالہ "مارکوس روڈگویز" (Marcos Rodriguez)کو ایک سنیاسی گدڑیے نے اس کے باپ سے خرید لیا۔ وہ پھر اسے سیرا مورینا نامی پہاڑی علاقے میں لے گیا جہاں وہ معاشرے سے الگ تھلگ رہتے اپنے فارم میں بھیڑ بکریاں پالتا تھا۔
خدا کا کرنا یہ ہوا کہ گدڑیا چل بسا۔ مارس کورس اپنی سوتیلی ماں کے مظالم سے بہت تنگ تھا ۔ سو اس نے گھر نہ جانے کا فیصلہ کیا اور پہاڑوں کی سمت نکل گیا۔ پچھلے چند ماہ کا تجربہ اسے بتاچکا تھا کہ جانور پکڑنے کے لئے ڈنڈوں اور پتوں سے پھندا کیونکر بنتا ہے۔
حیرت کی بات یہ ہوئی کہ کچھ ہی عرصے میں پہاڑوں پہ مقیم بھیڑئیے ، سانپ ، ہرن ، لومڑیاں وغیرہ اس کے دوست بن گئے ۔ یوں اس کا احساس تنہائی جاتا رہا اور ایک انسانی لڑکا پہاڑی جنگلی ماحول کا حصہ بن گیا ۔ وہ طویل عرصہ غار میں بھیڑئیوں کے ساتھ رہا جو اس کی حفاظت کرتے تھے۔
1965ء میں آخر پہاڑوں پہ آنے والے شکاریوں نے اسے دیکھ لیا ۔ اسے پھر زبردستی گاؤں کے قریب لایاگیا۔ تب وہ صورت شکل اور عادات سے کوئی جانور ہی لگتا تھا۔ انسانی زبان بھول چکا تھا اور غرا کے بات کرتا۔مگر "مارکوس "کچھ عرصہ انسانوں کے درمیان رہا تو رفتہ رفتہ اس کی حیوانی عادتیں ختم ہونے لگیں۔ بعد ازاں اسپین کے مشہور ماہر بشریات اور مصنف ، "جبرائیل جینر" نے" مارکوس" کی دس سالہ جنگلی زندگی پہ تحقیق کی اور اسے سچ بتایا۔ سو اس نے اسی موضوع پہ پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھا۔نیز ایک ناول بھی قلمبند کیا ۔
حوالہ
لنک
vin-tatonic chords - The Guitar Arts
ReplyDeleteThe VIN chords are formed properties of titanium by chords titanium necklace that are set in the root order of the titanium aura quartz guitar or camillus titanium knife the pure titanium earrings mid-hip chord, the most common in the world. Guitar